حالیہ زمانے میں اردو زبان میں سائنس کا ابلاغ ایک دقت آمیز کام ہے۔ اس کی متعدد وجوہ ہیں جو سب کی سب معاشی یا معاشرتی نوعیت کی ہیں۔ سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری قومی زبان میں سائنس کی ترویج کی کوشش کبھی سنجیدگی سے کی ہی نہیں گئی۔ البتہ ابتدائی کئی عشروں تک یہ ضرور تھا کہ سکولوں اور کالجوں میں سائنس کی جو درسی کتب اردو زبان میں لکھی جاتی تھیں، ان میں مکمل طور پر اردو زبان ہی اپنائی جاتی تھی اور کسی بھی اصطلاح کے لئے انگریزی الفاظ کو ہوبہو نقل نہیں کیا جاتا تھا۔ 1990 کی دہائی تک سائنس کی درسی کتب زبان دانی کے معیار سے اچھی تھیں، اگرچہ ان میں موجود معلومات کئی دہائیاں قدیم تھیں۔
آج کل کی سائنس کی درسی کتب اس لحاظ سے نہایت ادنیٰ معیار کی ہیں۔ ان میں نہ تو معلومات کو دلچسپ انداز سے پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی زبان کا معیار ہی قابلِ قدر ہے۔ سائنسی اصطلاحات کو جیسے انگریزی سے اٹھا کر سیدھا اردو میں جڑنے کی کوشش کی گئی ہے،۔ ایسے میں طلبا میں سائنس سے دلچسپی کی بجائے بیزاری ہی پیدا ہو سکتی ہے۔
درسی کتب کی اس حالتِ زار کا نتیجہ وہی نکلا ہے جو لازماً نکلنا چاہئے تھا، یعنی معاشرے میں سائنسی معلومات اور خبروں سے متعلق دلچپسی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ پورے ملک میں ایک بھی سائنسی رسالہ اردو زبان میں موجود نہیں۔ ماضی میں جن احباب نے اردو میں سائنسی رسائل شائع کرنے کی کوشش کی، ان سب کو جلد یا بدیر مالیاتی نقصانات اور قارئین کی عدم توجہ کے باعث بند ہونا پڑا۔ ان میں سب سے قابلِ قدر اور معیاری رسالہ ماہنامہ گلوبل سائنس تھا، جس سے راقم کا 10 سالہ تعلق رہا۔ استادِ محترم علیم احمد صاحب کی انتہائی کوششوں کے باوجود مالیاتی مسائل نے بالآخر اسے بھی بند کرنے پر مجبور کر دیا۔ پاکستان میں سائنسی مضامین سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لئے گلوبل سائنس کی بندش ایک ناقابل فراموش نقصان ہے۔
جدید دور میں سائنس کے ابلاغ کے لئے راقم نے انٹرنیٹ ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ یہاں نہ صرف معلومات کو انتہائی جلد پوری دنیا میں نشر کیا جا سکتا ہے، بلکہ قارئین کی آرا سے بھی فوری آگاہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
دائرہ اسی سلسلے میں ایک کوشش ہے۔ یہاں سائنس کے قارئین کو سائنس کی مختلف شاخوں کے بنیادی پہلوؤں سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ حالیہ سائنسی خبروں تک آسان فہم انداز میں رسائی فراہم کی جائے گی۔ دائرہ ویب سائٹ کا اجرا اس امید پر کیا جا رہا ہے کہ ایک دن دیگر زبانوں کی طرح اردو زبان میں بھی سائنسی کتب اور جرائد عوام میں مقبول ہوں گے اور اردو زبان میں سائنسی جرائد کو مالیاتی مجبوریوں کی وجہ سے بند نہیں ہونا پڑے گا۔